عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
پُر نور ہے زمانہ صبحِ شبِ وِلادت
پردہ اُٹھا ہے کس کا صبحِ شبِ وِلادت
دل جگمگا رہے ہیں قسمت چمک اُٹھی ہے
پھیلا نیا اُجالا صبحِ شبِ وِلادت
آئی نئی حکومت سِکہ نیا چلے گا
عالم نے رنگ بدلا صبحِ شبِ وِلادت
رُوح الامیںؑ نے گاڑا کعبہ کی چھت پہ جھنڈا
تا عرش اُڑا پھریرا صبحِ شبِ وِلادت
پڑھتے ہیں عرش والے سنتے ہیں فرش والے
سلطانِ نو کا خطبہ صبحِ شبِ وِلادت
دن پھر گئے ہمارے سوتے نصیب جاگے
خورشید ہی وہ چمکا صبحِ شبِ وِلادت
پیارے ربیع الاول تیری جھلک کے صدقے
چمکا دیا نصیبا صبحِ شبِ وِلادت
نوشہ بناؤ ان کو، دولہا بناؤ ان کو
ہے عرش تک یہ شُہرا صبحِ شبِ وِلادت
شادی رچی ہوئی ہے بجتے ہیں شادیانے
دولہا بنا وہ دولہا صبحِ شبِ وِلادت
عرشِ عظیم جُھومے کعبہ زمین چُومے
آتا ہے عرش والا صبحِ شبِ وِلادت
ہاں دِین والو اُٹھو، تعظیم والو اُٹھو
آیا تمہارا مولا صبحِ شبِ وِلادت
اُٹھو ملک اُٹھے ہیں عرش و فلک اُٹھے ہیں
کرتے ہیں ان کو سجدہ صبحِ شبِ وِلادت
تیری چمک دمک سے عالم چمک رہا ہے
میرے بھی بخت چمکا صبحِ شبِ وِلادت
بانٹا ہے دو جہاں میں تو نے ضیا کا باڑا
دے دے حسنؔ کا حصہ صبحِ شبِ وِلادت
حسن رضا بریلوی
No comments:
Post a Comment