بڑھے گا نفع ہمارا، خسارے جائیں گے
پڑے ہوئے ہیں کبھی تو پکارے جائیں گے
یہ آدھی رات میں دیوار پھاندنے والے
تمہاری دید کے چکر میں مارے جائیں گے
سڑک پہ بھاگتی گاڑی سے بغض کیا شے ہے
پتہ چلے گا تمہیں جب تمہارے جائیں گے
یہ احتیاط سبھی راز فاش کر دے گی
چھپیں گے سب سے تو ہم آشکارے جائیں گے
تِری ہنسی کے عوض ہی شکست کھاتے ہیں
تِری خوشی کے لیے ہی یوں ہارے جائیں گے
مقیم ہو یا مسافر؟ غنیم ہو یا رفیق؟؟
بقا کسی کو نہیں دوست! سارے جائیں گے
آزاد حسین آزاد
No comments:
Post a Comment