Saturday 23 September 2023

جب دن نکل رہا ہے تو کیوں رات کا ہے خوف

 جب دن نکل رہا ہے تو کیوں رات کا ہے خوف

دن بھی نہ رات جیسا ہو اس بات کا ہے خوف

تاریکیوں میں چلتے رہے دیکھ بھال کر

جو دن میں رات گزری ہے اس رات کا ہے خوف

سب کو یہاں پہ خوف اندھیروں کا تھا، مگر

میں روشنی سے ہارا ہوں اس مات کا ہے خوف

مجھ کو پتہ ہے کیا ہیں اندھیرے اجالے کیا

کس سے نبھا ہو  کیسے یہ حالات کا ہے خوف 

کیا بھیگ پائیں گے با مداداں کی اوس میں

 لاحق نہیں پروں کو جو برسات کا ہے خوف


شکیل قمر

No comments:

Post a Comment