Wednesday, 27 September 2023

ناصح نہ بک زیادہ مرا مان یہ سخن

 ناصح نہ بک زیادہ مِرا مان یہ سخن 

مجھ سیتی چھوٹے عشق ہے امکان یہ سخن 

تسبیح، نماز، روزہ سے مجھ کو نہیں ہے کام 

میں بت پرست ہوں،۔ مِرا پہچان یہ سخن 

ہر روز مجھ کو عشق سے کیوں روکتا ہے تُو 

آخر کو کھو رہا ہے تِری جان یہ سخن 

دلدار دلربا ہیں مِرے دل کے مُشتری 

میں ان کا ہوں مِری جان یہ سخن 

اتنے میں میرا یار مِرے پاس آ گیا 

کہنے لگا کہ کیا ہے مہربان یہ سخن 

اس بے حیا سے کاہے کو خالی کرو ہو مغز 

یہ بے وقوف ہے جو کہے آن یہ سخن 

طالب کو معرفت کے سبھی چیز ہیں معاف 

اکثر کے کہہ گئے ہیں قدردان یہ سخن 

القصہ ہو خموش کِیا میں نے یہ یقیں 

جب منہ سے یار کے پڑا مجھ کو کان یہ سخن 

بہتر ہے سب سے دوستی اپنی خدا کی نین

فعل عبث ہے یاری گیہان یہ سخن 


نین سکھ

خالد محمود

No comments:

Post a Comment