کروں گا کیوں کوئی سمجھوتہ اب اصولوں سے
میں آشنا ہوں محبت کے جب اصولوں سے
انا کا دخل ہی ہوتا نہیں محبت میں
چمٹ کے بیٹھے ہو تم بے سبب اصولوں سے
کہیں پہ کوئی سمجھتا ہے سب اصول فضول
کہیں پہ لڑتا ہے اک جاں بلب اصولوں سے
ہجوم شہر نے کی میرے ہاتھ پر بیعت
وہ روشناس ہوا میرے تب اصولوں سے
اسی لیے تو مجھے ہار کا نہیں دکھ ہے
مِرے عدو نے لڑی جنگ کب اصولوں سے
عمران انجم
No comments:
Post a Comment