بِنا جرم کے دیکھو پکڑی ہوئی
میں رِیتوں رواجوں میں جکڑی ہوئی
میں مردہ ہوں اور لاش اکڑی ہوئی
کروں کیا میں مجبور ہاری ہوئی
لاچار غیرت پے واری ہوئی
عجب ان کی منطق پہ حیران ہوں
سمجھتے ہیں جو یہ میں بے جان ہوں
یہ مانیں گے کب میں بھی انسان ہوں
کروں کیا میں مجبور
لاچار غیرت پہ واری ہوئی
وہ چاہیں گے جب بھی مجھے مار دیں
یوں غیرت پہ اپنی مجھے وار دیں
لگا کر وہ داؤ مجھے ہار دیں
کروں کیا میں مجبور
لاچار غیرت پہ واری
نہ بولوں میں کچھ دکھ کو سہتی رہوں
جو چاہیں وہی بس میں کہتی رہوں
مجھے جیسے رکھیں میں رہتی رہوں
کروں کیا میں مجبور
لاچار غیرت پہ واری ہوئی
میں ٹھکرائی ہوئی ان کے مزاجوں کی ہوں
میں روندھی ہوئی بھی سماجوں کی ہوں
میں باندھی ہوئی سب رواجوں کی ہوں
کروں کیا میں مجبور ہاری
لا چار غیرت پہ واری ہوئی
مجھے میرا میکہ ہی دے گا کفن
بنیں گے مِرے بھائی ہی گورکن
یہی زندگی میں ہے دار و رسن
کروں کیا میں مجبور ہاری ہوئی
لاچار غیرت پہ واری ہوئی
جو چاہوں تو دھرتی ہلا دوں ابھی
بدلے وہ سب کے چکا دوں ابھی
اور میں سویا مقدر جگا دوں ابھی
کروں کیا میں مجبور ہاری ہوئی
لا چار غیرت پہ واری ہوئی
نائلہ ریاض بٹ
No comments:
Post a Comment