Sunday 24 September 2023

وہ کتنے حسین بسیرے تھے

 وہ کتنے حسین بسیرے تھے

جب دور غموں سے ڈیرے تھے

جو کھیل میں حائل ہوتا تھا

نفرین کے قابل ہوتا تھا

ہر اک سے اُلجھ کر رہ جانا

رُک رُک کے بہت کچھ کہ جانا

ہنس دینا باتوں باتوں پر

برسات کی کالی راتوں پر

معصوم فضا میں رہتے تھے

ہم تو یہ سمجھ ہی بیٹھے تھے

خوشیوں کا اَلم انجام نہیں

دنیا میں خزاں کا نام نہیں


انور مسعود

No comments:

Post a Comment