Monday 25 September 2023

درد کی دھوپ ڈھلے غم کے زمانے جائیں

 درد کی دھوپ ڈھلے غم کے زمانے جائیں

دیکھیے روح سے کب داغ پرانے جائیں

ہم کو بس تیری ہی چوکھٹ پہ پڑے رہنا ہے

تجھ سے بچھڑیں نہ کسی اور ٹھکانے جائیں

اپنی دیوار انا آپ ہی کر کے مسمار

اپنے رُوٹھوں کو چلو آج منانے جائیں

جانے کیا راز چھپا ہے تِری سالاری میں

تُو جہاں جائے تِرے پیچھے زمانے جائیں

رہیں گُمنام تو بس تجھ سے ہی منسوب رہیں

جانے جائیں تو تِرے نام سے جانے جائیں

دیکھ پائیں گے ان آنکھوں میں اداسی کیسے

اپنے دُکھڑے نہ ضیا! ان کو سنانے جائیں


ضیا ضمیر

No comments:

Post a Comment