Friday, 22 September 2023

نہ گل سے ہے غرض تیرے نہ ہے گلزار سے مطلب

 نہ گل سے ہے غرض تیرے نہ ہے گلزار سے مطلب

رکھا چشم نظر شبنم میں اپنے یار سے مطلب

یہ دل دام نگہ میں ترک کے بس جا ہی اٹکا ہے

بر آوے کس طرح اللہ اب خونخوار سے مطلب

بجز حق کے نہیں ہے غیر سے ہرگز توقع کچھ

مگر دنیا کے لوگوں میں مجھے ہے پیار سے مطلب

نہ سمجھا ہم کو تُو نے یار ایسی جاں فشانی پر

بھلا پاویں گے اے ناداں کسی ہشیار سے مطلب

نہ چندا کو طمع جنت کی، نے خوف جہنم ہے

رہے ہے دو جہاں میں حیدر کرارؑ سے مطلب


ماہ لقا چندا

No comments:

Post a Comment