Thursday 28 September 2023

کسی کو دل کسی کو گھر میں رکھا

 کسی کو دل کسی کو گھر میں رکھا

ہمیں تو عشق نے چکر میں رکھا

تجھے پوری محبت مل گئی ہے

میں آدھا رہ گیا، اس ڈر میں رکھا

یقیناً ہم تو اس قابل نہیں تھے

ہمیں تو تم نے خود بہتر میں رکھا

ہدایت سے بہت ہی دور تھا میں

نہ کوئی فرق خیر و شر میں رکھا

میں شاید کام آ جاؤں کسی کے

کسی مسجد، کسی مندر میں رکھا

ہمارا عشق دُھندلا پڑ رہا تھا

سو ہم نے نے خود اک منظر میں رکھا

عدو کی جان ساجد! قیمتی ہے

میں مرنے کو ہوں اس لشکر میں رکھا


ساجد رضا

No comments:

Post a Comment