تذکرہ اب نا کہیں میرا گاہ گاہ چلے
وہ اتفاقاً ہی مِرے ساتھ سر راه چلے
قرب قسمت ہی نا تها ورنہ تمہاری جانب
ہم بے ارادہ چلے، اور بے پناہ چلے
سُوئے دامن یوں چلے آج ہمارے آنسو
جیسے میدان سے ہاری ہوئی سپاہ چلے
زندگی! تُو نہ الجھ ہم سے سرِ چرخِ اجل
جتنا ممکن تها تِرے ساتھ ہم نباہ چلے
غزل سے چل تو نہیں سکتی جوئے شیر احمد
غزل کو سن کے مگر جوئے واہ واہ چلے
احمد جہانگیر داجلی
No comments:
Post a Comment