خلاصہ
دل میرا مدتوں سے تھا پیاسا
اک صحرا کے جیسی حالت تھی
تیری ماں بِن تیرے بھی زندہ تھی
ہاں، مگر زندگی دُھواں سی تھی
میرے اپنے تھے میرے پاس، مگر
ذات میں اک عجب خلش سی تھی
میری راتیں، وہ سارے دن میرے
بڑے بے کیف تھے تمہارے بغیر
ہوں بہاریں کہ دن ہوں پت جھڑ کے
ایک سے حال میں گزارے ہیں
تم جو آئے تو یہ ہوا محسوس
ہر طرف رنگ و بُو کا عالم ہے
سچ سُنا ہے کہ ہر دُعا میں اثر
دلِ بے چین، چشمِ نم سے ہے
آخرش سُن لی میرے سائیں نے
میرے آنگن میں چاند اُترا ہے
پُھول، خُوشبو، یہ رنگ اور رونق
میری دُنیا میں تیرے دم سے ہے
تُو ہے میرا، مِرا ہی حصہ ہے
کتنا دلکش سا یہ دلاسہ ہے
مِرے پیارے یہ مختصر کہہ دوں
تُو مِری زیست کا خلاصہ ہے
مصروفہ قادر
No comments:
Post a Comment