Tuesday 19 September 2023

تم ماتھے پہ بل ڈال کے جو بات کرو گی

 تم ماتھے پہ بل ڈال کے جو بات کرو گی

تو یاد رہے ہم سے بھی ویسی ہی سنو گی

یہ ہمسفری مصلحتِ وقت تھی، ورنہ

یہ تو ہمیں معلوم تھا تم ساتھ نہ دوگی

یہ تازہ ستم ہم کو گوارہ تو نہیں ہے

ہم یہ بھی سہہ لیتے ہیں کیا یاد کرو گی

ہم شوق میں برباد ہوئے اپنے ہی ہاتھوں

روداد ہماری جو سنو گی تو ہنسو گی

تم آج سمجھتی ہو ہمیں غیر تو سمجھو

اوروں سے ملو گی تو ہمیں یاد کرو گی

منزل بھی ابھی دور ہے اور راہ بھی دشوار

کیا ہو گا اگر اپنے ہی سائے سے ڈرو گی

اپنوں سے خفا ہو کے کہاں جاؤ گی آخر

اقبال کو کب تک نظر انداز کرو گی


اقبال عظیم

No comments:

Post a Comment