Sunday 17 September 2023

نقشِ پا محو ہو جائیں گے ‎تم سنو گے نہیں

 نقشِ پا محو ہو جائیں گے

‎تم سنو گے نہیں

‎کوئی آواز دیتا رہے گا، بہت دیر تم کو پکارا کرے گا

‎بالآخر صدا اس کے سینے میں جم جائے گی

‎اس کی آنکھوں کی بارش بھی اِک روز تھم جائے گی

‎تم سنو گے نہیں

‎کچھ کہو گے نہ تم

‎اور ترسا کرے گی سماعت کسی کی سخن دو سخن کے لیے

‎جیسے ہجرت زدہ لوگ ترسیں وطن کے لیے

‎یاس پگھلے ہُوئے گرم سیسے کی مانند کانوں میں بھر جائے گی

‎کچھ کہو گے نہ تم

‎تم نہیں آؤ گے

‎نقشِ پا محو ہو جائیں گے

‎رہگزاروں پہ اُگتی ہُوئی گھاس جنگل میں ڈھل جائے گی

‎راستے پر کھڑا  منتظر آدمی راہ کی گرد ہو جائے گا

‎تم نہیں آؤ گے


سلطان ناصر

No comments:

Post a Comment