Saturday 30 September 2023

کچھ قوس قزح سے رنگت لی کچھ نور چرایا تاروں سے

 شاعر


کچھ قوسِ قزح سے رنگت لی کچھ نور چرایا تاروں سے

بجلی سے تڑپ کو مانگ لیا کچھ کیف اُڑایا بہاروں سے

پھولوں سے مہک شاخوں سے لچک اور منڈووں سے ٹھنڈا سایہ

جنگل کی کنواری کلیوں نے دے ڈالا اپنا سرمایہ

بد مست جوانی سے چھینی کچھ بے فکری کچھ الہڑ پن

پھر حسن جنوں پرور نے دی آشفتہ سری دل کی دھڑکن

بکھری ہوئی رنگیں کرنوں کو آنکھوں سے چن کر لاتا ہوں

فطرت کے پریشاں نغموں سے اک اپنا گیت بناتا ہوں

فردوسِ خیالی میں بیٹھا اک بُت کو تراشا کرتا ہوں

پھر اپنے دل کی دھڑکن کو پتھر کے دل میں بھرتا ہوں


مخدوم محی الدین

No comments:

Post a Comment