عاقل ہے، باشعور ہے، کافی ذہین بھی
اس پر ہے مستزاد وہ از حد حسین بھی
بوسہ کسی بھی پھول کا ہم نے نہیں لیا
رخسار منتظر رہے، لب بھی، جبین بھی
گھر لے لیا ہے عین تِرے گھر کے سامنے
اور اک خرید لایا ہوں میں دوربین بھی
سب کام ہو رہے ہیں عجیب، اس قدر عجیب
لکھنے سے پہلے سوچتے ہیں کاتبین بھی
اک شوخ و شنگ طفل چھپا ہے درونِ دل
سنجیدہ لگ رہا ہوں بظاہر، متین بھی
انسانیت کے جسم پہ چند ایسے داغ ہیں
جن پر ہے شرم سار فلک اور زمین بھی
قمر آسی
No comments:
Post a Comment