تم سے پوچھوں اگر بتاؤ گے
ایک الجھن مری مٹاؤ گے
چاند شب بھر ہے
سنگ تاروں کے یہ کرن
شام تک ہے سورج کی
پھول کھلتے ہیں
بس بہاروں میں
نرم بوندیں ہیں
ابر ہونے تک
رنگ خوشبو ادا لطافت سب
چند لمحوں کی یہ کہانی ہے
میرا پیکر یہ روپ فانی ہے
کیا مکمل سفر محبت ہے
یا فقط اک نظر حقیقت ہے
ہر بقا پر یہاں فنا عاید
کیا یہاں عشق جاودانی ہے
تم جو کہتے ہو یہ ابد تک ہے
ساتھ میرا تمہارا کب تک ہے
ہما علی
No comments:
Post a Comment