Saturday 9 May 2015

مجھے سارے رنج قبول ہیں اسی ایک شخص کے پیار میں

مجھے سارے رنج قبول ہیں اسی ایک شخص کے پیار میں
مِری زیست کے کسی موڑ پر جو مجھے مِلا تھا بہار میں
وہی اِک امید ہے آخری اسی ایک شمع سے روشنی
کوئی اور اس کے سوا نہیں، میری خواہشوں کے دیار میں
وہ یہ جانتے تھے کہ آسمانوں، کے فیصلے ہیں کچھ اور ہیں
سو ستارے دیکھ کے ہنس پڑے مجھے تیری بانہوں کے ہار میں
یہ تو صرف سوچ کا فرق ہے، یہ تو صرف بخت کی بات ہے
کوئی فاصلہ تو نہیں، تیری جیت میں، میری ہار میں
ذرا دیکھ شہر کی رونقوں سے پرے بھی کوئی جہان ہے
کسی شام کوئی دِیا جلا کسی دل جلے کے مزار میں
کسی چیز میں کوئی ذائقہ، کوئی لطف باقی نہیں رہا
نہ تیری طلب کے گداز میں نہ میرے ہُنر کے وقار میں

اعتبار ساجد

No comments:

Post a Comment