Saturday 9 May 2015

نہ اپنے ضبط کو رسوا کرو ستا کے مجھے

نہ اپنے ضبط کو رسوا کرو ستا کے مجھے
خُدا کے واسطے دیکھو نہ مُسکرا کے مجھے
سوائے داغ مِلا کیا چمن میں آ کے مجھے
قفس نصیب ہو آشیاں بنا کے مجھے
ادب ہے میں جھکائے ہوئے آنکھ اپنی
غضب ہے تم جو نہ دیکھو نظر اُٹھا کے مجھے
الہٰی! کچھ تو ہو آساں نزع کی مُشکل
دمِ اخیر تو تسکین دے وہ آ کے مجھے
خدا کی شان ہے میں جن کو دوست رکھتا تھا
وہ دیکھتے بھی نہیں اب نظر اُٹھا کے مجھے
مِری قسم ہے تمہیں رہروان مُلک عدم
خدا کے واسطے تم بھُولنا نہ جا کے مجھے
ہمارا کون ٹھکانہ ہے ہم تو بسملؔ ہیں
نہ اپنے آپ کو رسوا کرو ستا کے مجھے

بسمل عظیم آبادی

No comments:

Post a Comment