Tuesday 19 April 2016

پرزے پرزے تو کر دیا مجھ کو

پرزے پرزے تو کر دیا مجھ کو
مثلِ تصویر اب جلا مجھ کو
دیکھ آیا ہوں آئینے سارے
کوئی چہرہ بھی اب دِکھا مجھ کو
دیکھ مجھ میں شرار کتنے ہیں
آب و گِل میں ذرا مِلا مجھ کو
سُرمئ بارشوں کو کھڑکی سے
اچھا لگتا ہے دیکھنا مجھ کو
آسماں کے اُداس کینوس پر
بادلوں کی طرح بنا مجھ کو
سارے اسباق کر لیے ازبر
ابجدِ عشق بھی پڑھا مجھ کو
اپنی آنکھوں سے مجھ کو رونے دے
اپنے ہونٹوں سے مُسکرا مجھ کو
اس نے خُوشبو بنا کے چھوڑ دیا
اب اڑاتی پھِرے ہوا مجھ کو
اچھا خاصا تھا آدمی پہلے
راس آیا نہ ارتقأ مجھ کو
کیوں گِرایا تھا آسمانوں سے
آ، نشیبوں سے اب اٹھا مجھ کو
میں درختوں کا خواب ہوں ناصرؔ
اپنی آنکھوں سے اب اُگا مجھ کو

نصیر احمد ناصر

No comments:

Post a Comment