Monday 18 April 2016

دل خوف میں ہے عالم فانی کو دیکھ کر

دل خوف میں ہے عالمِ فانی کو دیکھ کر
آتی ہے یاد موت کی پانی کو دیکھ کر
ہے باب شہر مردہ گزر گاہ باد شام
میں چپ ہوں اس جگہ کی گرانی کو دیکھ کر
ہِل سی رہی ہے حدِ سفر شوق سے
دھندلا رہے ہیں حرف معانی کو دیکھ کر
آزردہ ہے مکان میں خاک زمین بھی
چیزوں میں شوقِ نقل مکانی کو دیکھ کر

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment