Wednesday 20 April 2016

آب حیات جا کے کسو نے پیا تو کیا

آبِ حیات جا کے کسو نے پیا تو کیا
مانند خضرؑ جگ میں اکیلا جیا تو کیا
شیریں لباں سوں سنگدلوں کو اثر نہیں
فرہاد کام کوہ کنی کا کیا تو کیا
جلنا لگن میں شمع صفت سخت کام ہے
پروانہ یوں شتاب عبث جی دیا تو کیا
ناسور کی صفت ہے نہ ہو گا کبھی وہ بند
جراح! زخم عشق کا آ کر سِیا تو کیا
محتاجگی سوں مجھ کو نہیں ایک دم فراغ
حق نے جہاں میں نام کو حاتمؔ کیا تو کیا

شاہ حاتم
(شیخ ظہور حاتم​)

No comments:

Post a Comment