چاند اگا ہے پروا سنکی چلنا ہے تو چل
مہکانے پھلواری من کی چلنا ہے تو چل
دنیا کے بازار سے نکلیں پریم نگر کی اور
بازی ہاریں تن من دھن کی چلنا ہے تو چل
یادوں نے الٹی کھینچی ہے آج سَمے کی ڈور
کھیتوں کو جل تھل کرنا ہے ندیوں کو لبریز
چِٹھی آئی ہے ساون کی، چلنا ہے تو چل
رات اندھیری رستہ لمبا، کانٹوں کی بہتات
یہ سب چالیں ہیں رہزن کی چلنا ہے تو چل
پھولوں کے میلے میں دیکھیں کیا ہے اپنا مول
اے خوشبو! کورے برتن کی چلنا ہے تو چل
تیرے پیچھے پڑ جائیں گے سارے تیر انداز
پھر بھی پیارے چال ہرن کی چلنا ہے تو چل
مظفر حنفی
No comments:
Post a Comment