غیر کی باتوں کا آخر اعتبار آ ہی گیا
میری جانب سے تِرے دل میں غبار آ ہی گیا
جانتا تھا کھا رہا ہے بے وفا جھوٹی قسم
سادگی دیکھو کہ پھر بھی اعتبار آ ہی گیا
پوچھنے والوں سے گو میں نے چھپایا دل کا راز
تُو نہ آیا او وفا دشمن! تو کیا ہم مر گئے
چند دن تڑپا کیے،۔۔ آخر قرار آ ہی گیا
جی میں تھا اے حشرؔ اس سے اب نہ بولیں گے کبھی
سامنے جب بے وفا آیا،۔۔ تو پیار آ ہی گیا
آغا حشر کاشمیری
بہت عمدہ غزل واااہ
ReplyDeleteواہ کمال ہے
ReplyDeleteبہت ہی اعلی اور نایاب خیال
ReplyDeleteکمال است
ReplyDelete