گاہ درد و رنج و غم ہے، گاہ ارماں دل میں ہے
ایک جانِ زار سو سو طرح کی مشکل میں ہے
چٹکیاں لینا،۔ مچل جانا،۔ بگڑنا،۔ روٹھنا
ہائے اک کم سِن کی کیا کیا یاد آتی دل میں ہے
اس قدر بے درد ہے دل تیرے کوچے میں صنم
خون کے چھینٹوں میں بہارِ طرفہ آتی ہے نظر
دامنِ گلچیں کا نقشہ،۔ دامنِ قاتل میں ہے
عاشقِ کاکُل ہوا کیا حشرؔ، آفت میں پھنسا
دل بلا میں ہے، بلا گیسُو میں، گیسُو دل میں ہے
آغا حشر کاشمیری
No comments:
Post a Comment