Thursday, 14 April 2016

بتا نصیب کہ ہم بے وطن کدھر جائیں

بتا نصیب! کہ ہم بے وطن کدھر جائیں
یہی زمیں ہے، یہی آسماں جدھر جائیں
کوئ بتاۓ کہ گزرے ہوۓ خوشی کے دن
کہاں ملیں گے، انہیں ڈھونڈنے اگر جائیں
جگر میں داغ، کلیجے میں زخم، سر پر خاک
شکستہ حال کہاں لے کے چشمِ تر جائیں
وہ بد نصیب ہوں گر دام اور قفس کی طرف
میں خود نہ جاؤں تو اڑ اڑ کے بال و پر جائیں

آغا حشر کاشمیری

No comments:

Post a Comment