چوری کہیں کھلے نہ نسیمِ بہار کی
خوشبو اڑا کے لائی ہے گیسوئے یار کی
جرأت تو دیکھئے گا نسیمِ بہار کی
یہ بھی بلائیں لینے لگی زلفِ یار کی
اللہ رکھے اس کا سلامت غرورِ حسن
گلشن میں دیکھ کر مِرے مست شباب کو
شرمائی جا رہی ہے جوانی بہار کی
اے میرے دل کے چین مِرے دل کی روشنی
آ، اور صبح کر دے شبِ انتظار کی
اے حشرؔ دیکھنا تو یہ ہے چودھویں کا چاند
یا آسماں کے ہاتھ میں تصویر یار کی
آغا حشر کاشمیری
No comments:
Post a Comment