Friday 15 April 2016

گھن گھور اندھیروں میں ستارا چمکے

گھن گھور اندھیروں میں ستارا چمکے
جیسے طوفاں میں کنارا چمکے
وہی بحران ہے اب بھی لیکن
تیری آنکھوں میں اشارا چمکے
وقت بن جاتا ہے مرہم خود ہی
اشک مانندِ غبارا چمکے
ایک امید ہے زندہ اب بھی
راکھ میں جیسے شرارا چمکے
اس کو دیکھوں تو میں سوچوں اکبرؔ
جس کی قسمت کا ستارا چمکے

اکبر حمیدی

No comments:

Post a Comment