Saturday, 16 April 2016

تو غزل بن کے اتر بات مکمل ہو جائے

تو غزل بن کے اتر بات مکمل ہو جائے
منتظر دل کی مناجات مکمل ہو جائے
عمر بھر ملتے رہے پھر بھی نہ ملنے پائے
اس طرح مل، کہ ملاقات مکمل ہو جائے
دن میں بکھرا ہوں بہت، رات سمیٹے گی مجھے
تُو بھی آ جا تو مِری ذات مکمل ہو جائے
نیند بن کر مِری آنکھوں سے مِرے خوں میں اتر
رت جگا ختم ہو، اور رات مکمل ہو جائے
ابر آنکھوں سے اٹھے ہیں، تِرا دامن مل جائے
حکم ہو تیرا تو برسات مکمل ہو جائے
تیرے سینے سے مِرے سینے میں آیات اتریں
سورۂ کشف و کرامات مکمل ہو جائے
تیرے لب مہر لگا دیں تو یہ قصہ ہو تمام
دفترِ طولِ شکایات مکمل ہو جائے
تجھ کو پائے تو وحیدؔ اپنے خدا کو پا لے
کاوشِ معرفتِ ذات مکمل ہو جائے

وحید اختر

No comments:

Post a Comment