ہے جو تاثیر سی فغاں میں ابھی
لوگ باقی ہیں اس جہاں میں ابھی
دل سے اٹھتا ہے صبح و شام دھواں
کوئی رہتا ہے اس مکاں میں ابھی
ساتھ ہے ایک عمر کا، لیکن
مر نہ رہیے تو اور کیا کیجے
جان ہے جسم و جاں میں ابھی
اور کچھ دن خراب ہو لیجے
سُود اپنا ہے اس زیاں میں ابھی
نہیں فارغ زمین سے انجمؔ
کام باقی ہے آسماں میں ابھی
انجم رومانی
No comments:
Post a Comment