Friday 15 April 2016

ہے جو تاثیر سی فغاں میں ابھی

ہے جو تاثیر سی فغاں میں ابھی
لوگ باقی ہیں اس جہاں میں ابھی
دل سے اٹھتا ہے صبح و شام دھواں
کوئی رہتا ہے اس مکاں میں ابھی
ساتھ ہے ایک عمر کا، لیکن
کشمکش سی ہے جسم و جاں میں ابھی
مر نہ رہیے تو اور کیا کیجے
جان ہے جسم و جاں میں ابھی
اور کچھ دن خراب ہو لیجے
سُود اپنا ہے اس زیاں میں ابھی
نہیں فارغ زمین سے انجمؔ
کام باقی ہے آسماں میں ابھی

انجم رومانی

No comments:

Post a Comment