جو بھی حالات ہوں پیچھے نہیں ہٹنے والے
ہم ہیں عشاق تیری آن پہ کٹنے والے
چڑھتے سورج کو بھلا روک سکا ہے کوئی
کون کہتا ہے یہ بادل نہیں چھَٹنے والے
ہم وہ خورشیدِ جہاں تاب ہیں چمکے جو سدا
کیسے پاؤں ہیں جنہیں راہ کے کانٹے نہ چبھیں
چہرے ہی کیا جو نہیں دھول سے اٹنے والے
تیرے چہرے کے بدلتے ہوئے رنگوں کی قسم
عمر بھر ایک سبق ہم نہیں رَٹنے والے
ٹوٹ بھی جائیں تو دریا میں رہیں گے اکبرؔ
ہم وہ دھارے ہیں جو لہروں میں ہیں بٹنے والے
اکبر حمیدی
No comments:
Post a Comment