تُو جو بچھڑا تو یہ محسوس ہوا
جسم سے روح کا رشتہ کیا تھا
آ! مِرے ذہن کی آتش گِہ میں
اور احساس کا کندن بن جا
اب کے آتی ہے پھواروں کی مہک
چاند کے سائے میں اس یاد کی دھوپ
عکس جھلسے ہوئے صحراؤں کا
اس سے ہوتی نہ کوئی بات عطاؔ
اور اس بات کا چرچا ہوتا
عطا شاد
No comments:
Post a Comment