Saturday 14 May 2016

ہم سے دیوانوں کا جب عزم جواں ہوتا ہے

 ہم سے دیوانوں کا جب عزم جواں ہوتا ہے

اک نیا راز زمانہ پہ عیاں ہوتا ہے

طورِ سینا ہو، وہ کعبہ ہو کہ بت خانہ ہو

اس کا دیدار جہاں چاہو وہاں ہوتا ہے

پھر فضا بدلی ہے، پھر شورِ اناالحق اٹھا

قصۂ دار کہیں پھر سے بیاں ہوتا ہے

ہاتھ سینہ پہ مِرے رکھ کے ذرا دیکھ لو تم

مجھ سے کیا پوچھتے ہو، درد کہاں ہوتا ہے

غیر ممکن ہے جلیل اس کو چھپائے کوئی

رازِ الفت تو نگاہوں سے بیاں ہوتا ہے


جلیل الہ آبادی

No comments:

Post a Comment