ہم سے دیوانوں کا جب عزم جواں ہوتا ہے
اک نیا راز زمانہ پہ عیاں ہوتا ہے
طورِ سینا ہو، وہ کعبہ ہو کہ بت خانہ ہو
اس کا دیدار جہاں چاہو وہاں ہوتا ہے
پھر فضا بدلی ہے، پھر شورِ اناالحق اٹھا
قصۂ دار کہیں پھر سے بیاں ہوتا ہے
ہاتھ سینہ پہ مِرے رکھ کے ذرا دیکھ لو تم
مجھ سے کیا پوچھتے ہو، درد کہاں ہوتا ہے
غیر ممکن ہے جلیل اس کو چھپائے کوئی
رازِ الفت تو نگاہوں سے بیاں ہوتا ہے
جلیل الہ آبادی
No comments:
Post a Comment