بے دل ہوئے جاتے ہیں یہ ہے حال ہمارا
دل پر انہیں دعویٰ ہے کہ ہے مال ہمارا
بلبل سے لڑا دیتے ہیں گل مجھ کو دکھا کر
دیتے ہیں وہ دھوکا کہ یہ ہے گال ہمارا
وہ لڑ کے قیامت سے مِری قبر پہ بولے
زلفوں پہ تمہیں، پیار کی نظروں پہ ہمیں ناز
وہ جال تمہارا ہے،۔۔۔ تو یہ جال ہمارا
نظموں سے فرشتوں نے بھرا اس قدر اے شوق
دیوان ہوا،۔۔۔۔ نامۂ اعمال ہمارا
شوق قدوائی
No comments:
Post a Comment