Monday 23 May 2016

محبت میں ہمیں یہ آخری صدمہ اٹھانا ہے

محبت میں ہمیں یہ آخری صدمہ اٹھانا ہے
جسے دل یاد کرتا ہے اسے دل سے بھلانا ہے
یونہی تیری طرح بیٹھے بٹھاۓ روٹھ جانا ہے
ہمیں دل آزما، اک دن تجھے بھی آزمانا ہے
بہت گنجائشیں رکھیں، نتیجہ پھر یہی نکلا
کہ تم کو مہرباں کہنا حقیقت کو چھپانا ہے
محبت ہی نہیں جس میں کوئی قید و تعین ہو
تمھیں مجبوریاں مانع ہیں، دھوکا ہے، بہانا ہے
مِری رودادِ غم اس کش مکش میں ہو گئی مبہم
میں کہتا تھا حقیقت ہے، وہ کہتے تھے فسانا ہے
جہاں کوئی نہیں ہے احترامِ عشق سے واقف
تمہیں نخشبؔ ابھی کیا پھر اسی محفل میں جانا ہے

نخشب جارچوی

No comments:

Post a Comment