محبت میں ہمیں یہ آخری صدمہ اٹھانا ہے
جسے دل یاد کرتا ہے اسے دل سے بھلانا ہے
یونہی تیری طرح بیٹھے بٹھاۓ روٹھ جانا ہے
ہمیں دل آزما، اک دن تجھے بھی آزمانا ہے
بہت گنجائشیں رکھیں، نتیجہ پھر یہی نکلا
محبت ہی نہیں جس میں کوئی قید و تعین ہو
تمھیں مجبوریاں مانع ہیں، دھوکا ہے، بہانا ہے
مِری رودادِ غم اس کش مکش میں ہو گئی مبہم
میں کہتا تھا حقیقت ہے، وہ کہتے تھے فسانا ہے
جہاں کوئی نہیں ہے احترامِ عشق سے واقف
تمہیں نخشبؔ ابھی کیا پھر اسی محفل میں جانا ہے
نخشب جارچوی
No comments:
Post a Comment