Monday, 9 May 2016

تا عمر سنی قضا کی دستک

تا عمر سنی قضا کی دستک
زنجیر تھی آشنا کی دستک
پھر ظلِ الہیٰ کے در پہ چمکی
تپتی ہوئی اک صدا کی دستک
مجھ برف مکاں سے کوئی پوچھے
سورج کی تھپک، ہوا کی دستک
مصروف تھے لذتِ بقا میں
آئی تو وہی فنا کی دستک
ایک حرف میں ساری روشنائی
ایک در اور کجا کجا کی دستک

عطا شاد

No comments:

Post a Comment