Tuesday 17 May 2016

لفظوں کو توڑ پھوڑ کے قابل ہوئے ہیں آپ

لفظوں کو توڑ پھوڑ کے قابل ہوئے ہیں آپ
عالم سمجھ رہے ہیں کہ جاہل ہوئے ہیں آپ
یادوں کی زعفران ہے کشمیر کی طرح
جب سے ہماری زیست میں داخل ہوئے ہیں آپ
یہ ابتداۓ عشق ہے، کیا کچھ بیاں کریں
اس شور کی طرف ابھی مائل ہوئے ہیں آپ
مقتول یوں نہ ہوتا رفاقت کا سلسلہ
قاتل ہوۓ ہیں ہم، کبھی قاتل ہوئے ہیں آپ
ہچکولے کھاتی ناؤ کو گرداب کیا کرے
طوفان و مد و جذر میں ساحل ہوئے ہیں آپ
سب کچھ ہے اسکے پاس مگر دل نہیں ہے دوست
اخترؔ یہ کس امیر کے سائل ہوئے ہیں آپ

کلیم اختر

No comments:

Post a Comment