یہ داڑھیاں یہ تلک دھاریاں نہیں چلتیں
ہمارے عہد میں مکاریاں نہیں چلتیں
قبیلے والوں کے دل جوڑیئے مِرے سردار
سروں کو کاٹ کے سرداریاں نہیں چلتیں
برا نہ مان،۔ اگر یار کچھ برا کہہ دے
چھلک چھلک پڑی آنکھوں کی گاگریں اکثر
سنبھل سنبھل کے یہ پنہاریاں نہیں چلتیں
جناب کیفؔ یہ دِلی ہے میر و غالب کی
یہاں کسی کی طرفداریاں نہیں چلتیں
کیف بھوپالی
No comments:
Post a Comment