Friday, 13 May 2016

یہ داڑھیاں یہ تلک دھاریاں نہیں چلتیں

یہ داڑھیاں یہ تلک دھاریاں نہیں چلتیں
ہمارے عہد میں مکاریاں نہیں چلتیں
قبیلے والوں کے دل جوڑیئے مِرے سردار
سروں کو کاٹ کے سرداریاں نہیں چلتیں
برا نہ مان،۔ اگر یار کچھ برا کہہ دے
دلوں کے کھیل میں خودداریاں نہیں چلتیں
چھلک چھلک پڑی آنکھوں کی گاگریں اکثر
سنبھل سنبھل کے یہ پنہاریاں نہیں چلتیں
جناب کیفؔ یہ دِلی ہے میر و غالب کی
یہاں کسی کی طرفداریاں نہیں چلتیں

کیف بھوپالی

No comments:

Post a Comment