Tuesday 17 May 2016

سرخی لبوں کی چھین لے اور پیاس رہنے دے

سرخی لبوں کی چھین لے اور پیاس رہنے دے
کچھ دیر کے لیے مجھے حساس رہنے دے
خونِ جگر نکال لے،۔ پانی نچوڑ لے
لیکن متاعِ دل کو مِرے پاس رہنے دے
یہ شاعر غزل کی متاعِ لطیف ہے
احساس کے دیار میں احساس رہنے دے
گزرے گی پھر بہار اسی راہ سے رقیب
سوکھی ہوئی زمین پہ کچھ گھاس رہنے دے
اخترؔ ہوا سمجھ کے اڑا تو نہ اب اسے
خوشرنگ ایک پھول ہے، بو باس رہنے دے

کلیم اختر

No comments:

Post a Comment