تھکے لوگوں کو مجبوری میں چلتے دیکھ لیتا ہوں
میں بس کی کھڑکیوں سے یہ تماشے دیکھ لیتا ہوں
کبھی دل میں اداسی ہو تو ان میں جا نکلتا ہوں
پرانے دوستوں کو چپ سے بیٹھے دیکھ لیتا ہوں
چھپاتے ہیں بہت وہ گرمئ دل کو، مگر میں بھی
کھڑا ہوں یوں کسی خالی قلعے کے صحنِ وِیراں میں
کہ جیسے میں زمینوں میں دفِینے دیکھ لیتا ہوں
منیرؔ!! اندازۂ قعرِ فنا کرنا ہو جب مجھ کو
کسی اونچی جگہ سے جھک کے نیچے دیکھ لیتا ہوں
منیر نیازی
No comments:
Post a Comment