Saturday 21 May 2016

تم نہیں غم نہیں شراب نہیں

تم نہیں غم نہیں شراب نہیں
ایسی تنہائی کا جواب نہیں
گاہے گاہے اسے پڑھا کیجے
دل سے بہتر کوئی کتاب نہیں
جانے کس کس کی موت آئی ہے
آج رخ پہ کوئی نقاب نہیں
وہ کرم انگلیوں پہ گنتے ہیں
ظلم کا جن کے کچھ حساب نہیں

سعید راہی

No comments:

Post a Comment