سارے مۓخانے کا مۓخانہ نہیں، تھوڑی سی
آپ کہہ دیں گے تو پی لیں یہیں، تھوڑی سی
میرے افسانے پہ اس جانِ تغافل نے کہا
یہ کہانی ہے در آغوشِ یقیں، تھوڑی سی
پھر خدا جانے کسے ہم میں سے فرصت نہ ملے
ساقئ بزمِ ازل! تیری سخاوت کے نثار
ہم بلانوش بھی پیتے ہیں کہیں، تھوڑی سی
جیتے جی گو کسی جاگیر کے مالک نہ ہوئے
مر کے مل جائیگی ہم کو بھی زمیں، تھوڑی سی
سجدہ ریزی سے بدلتے ہیں مقدر نخشبؔ
آپ گھستے تو کسی در پہ جبیں، تھوڑی سی
نخشب جارچوی
No comments:
Post a Comment