Saturday 21 May 2016

رسوائیوں کا خوف ہے روتے نہیں ہیں ہم

رسوائیوں کا خوف ہے روتے نہیں ہیں ہم
تم سے بچھڑ کے رات میں سوتے نہیں ہیں ہم
اس پر تمہارے کا وصل کا افسانہ ہے لکھا
دامن لہو سے اپنا بھگوتے نہیں ہیں ہم
ہم سینچتے ہیں خون سے پھولوں کی وادیاں
کانٹے وفا کی راہ میں بوتے نہیں ہیں ہم
تنہائیاں،۔ اداسیاں،۔ رہتی ہیں سامنے
جب بھی تمہارے سامنے ہوتے نہیں ہیں ہم
ہم نے سمندروں میں نکالے ہیں راستے
طوفاں میں کشتیوں کو ڈبوتے نہیں ہیں ہم

سعید راہی

No comments:

Post a Comment