رسوائیوں کا خوف ہے روتے نہیں ہیں ہم
تم سے بچھڑ کے رات میں سوتے نہیں ہیں ہم
اس پر تمہارے کا وصل کا افسانہ ہے لکھا
دامن لہو سے اپنا بھگوتے نہیں ہیں ہم
ہم سینچتے ہیں خون سے پھولوں کی وادیاں
تنہائیاں،۔ اداسیاں،۔ رہتی ہیں سامنے
جب بھی تمہارے سامنے ہوتے نہیں ہیں ہم
ہم نے سمندروں میں نکالے ہیں راستے
طوفاں میں کشتیوں کو ڈبوتے نہیں ہیں ہم
سعید راہی
No comments:
Post a Comment