Saturday 14 May 2016

الٰہی سہل میری زندگی کے امتحان کر دے

عارفانہ کلام حمدیہ کلام

الٰہی سہل میری زندگی کے امتحان کر دے
زمین کو گل بداماں آسماں کو مہرباں کر دے
یہ قطرہ ہے اسے پھیلا کے بحرِ بیکراں کر دے
یہ ذرہ ہے اسے چمکا کے مہرِ ضوفشاں کر دے
بھٹک پائے نہ کوئی راہرو راہِ صداقت سے
میرے حرفِ دعا کو تیرگی میں کہکشاں کر دے
قدم اٹھتے نہیں اب تشنگی سے دھوپ میں یارب
رہِ منزل پہ اپنی رحمتوں کا سائباں کر دے
چمن میں جو بھی آتا ہے وہ تنکے نوچ لیتا ہے
خدایا! اور اونچی میری شاخِ آشیاں کر دے
یہی ہے آرزو میری یہی ہے جستجو میری
میری حمد و ثنا کو تو دلوں کا ترجماں کر دے
میرے ایماں کی کشتی بے خطر ساحل پہ جا پہنچے
کچھ اس انداز سے رخ پر ہوا کے بادباں کر دے
جو تُو چاہے تو سارے راز تخلیقِ دو عالم کے
عیاں کر دے، نہاں کر دے، نہاں کر دے، عیاں کر دے
تُو اپنے فضل سے افسرؔ کی حمد و نعت کو مولا
عطا لطفِ زباں کر دے، عطا حسنِ بیاں کر دے

افسر ماہ پوری

No comments:

Post a Comment