Friday, 6 May 2016

کچھ اور گمرہی دل کا راز کیا ہو گا

کچھ اور گمرہئ دل کا راز کیا ہو گا
اک اجنبی تھا کہیں راہ میں کھو گیا ہو گا
وہ جنکی رات تمہارے ہی دم سے روشن تھی
جو تم وہاں سے گئے ہو گے، کیا ہوا ہو گا
اسی خیال میں راتیں اجڑ گئیں اپنی
کوئی ہماری بھی حالت کو دیکھتا ہو گا
تمہارے دل میں میری یاد کا پرتو
وہ ایک ہلکا سا بادل تھا، چھَٹ گیا ہو گا
وفا نہ کی نہ سہی، یہ بھی یاد ہے مجھ کو
کوئی جفا کو بھی تیرے ترس رہا ہو گا
غمِ جدائی میں ایسی کہاں تھی لذتِ درد
انہیں بھی مجھ سے بچھڑنے کا دکھ ہوا ہو گا

صوفی تبسم

No comments:

Post a Comment