بربطِ اشک پر انہیں نغمۂ غم سنا دیا
جو نہ زباں سے گا سکے اسکو نظر سے گا دیا
پھر تو کہو کہ کیا تجھے ہم نے یہ کم صِلہ دیا
پیکرِ کیف کر دیا،۔ صاحبِ غم بنا دیا
اس نے جو زعمِ حسن میں رخ سے نقاب اٹھا دیا
سنگ کو بت کی شکل دی، صنعتِ بت تراش نے
میں نے مگر تراش کر بت کو خدا بنا دیا
خالق و کارساز تھا جذبۂ آزرئ عشق
جس پہ نگاہ ڈال دی، اس کو خدا بنا دیا
ساغرِ مستِ حسن کو بزم میں فکرِ شعر کیا
قصۂ دردِ عاشقی نظم کِیا، سنا دیا
ساغر نظامی
No comments:
Post a Comment