لبریز اور جام کرو میں نشے میں ہوں
اتنا تو اہتمام کرو میں نشے میں ہوں
کرنا ہے مجھ کو صبحِ قیامت کا سامنا
رنگین اور کرو شام میں نشے میں ہوں
جنت، دل و نگاہ کی راحت کا نام ہے
کچھ سوچ کر کلام کرو میں نشے میں ہوں
دَیر و حرم سے مجھ کو کوئی واسطہ نہیں
ہاں میرا احترام کرو میں نشے میں ہوں
کیا دیکھتے ہو مجھ کو زمانے کے حادثو
آؤ، مجھے سلام کرو میں نشے میں ہوں
یارو! مِرے خلوص کو تم آزما چکے
اب جاؤ اپنا کام کرو میں نشے میں ہوں
جلیل الہ آبادی
No comments:
Post a Comment