Monday, 9 May 2016

بڑھ گئیں وحشتیں موسم کی عنایات کے بعد

بڑھ گئیں وحشتیں موسم کی عنایات کے بعد
ہم کبھی روئے کبھی ہنس دِئیے برسات کے بعد
اس طرح جیسے سبھی ہم سے مِلے پیار کے ساتھ
ہم کسی سے نہ مِلے تم سے ملاقات کے بعد
اتنی مضبوطی سے وِیرانے کے در بند ہوئے
دل میں اتری نہ کوئی ذات تِری ذات کے بعد
وہ اگر لوٹ ہی آیا ہے، تو حیرت کیسی؟
کون جاتا ہے یہاں اتنی مراعات کے بعد
لوگ چالاک ہیں کس درجہ کہ، اکثر آئیں
ترس کھانے کیلئے صورتِ حالات کے بعد

فرحت عباس شاہ

No comments:

Post a Comment