Friday 13 May 2016

خواہش دل کو بجھے بھی اک زمانا ہو گیا

خواہشِ دل کو بجھے بھی اک زمانا ہو گیا
بے بسی تجھ سے مِرا رشتا پرانا ہو گیا
تھا بہت مشہور وہ اپنے ہنر کے رنگ میں
آج پھر اس سے خطا کیوں ہر نشانا ہو گیا
آؤ پھر دل کی عبادت گاہ مشترکہ بنے
نفرتوں کے شہر میں آنسو بہانا ہو گیا
پیڑ کوئی کب خوشامد کا سمایا آنکھ میں
راہ چلتے دھوپ کا منظر سہانا ہو گیا
چھوڑکرآیا ہےگھرکوجب سےعادلؔ شہرمیں
ہر کسی سے رشتا اس کا تاجرانا ہو گیا

 عادل حیات

No comments:

Post a Comment