Monday 9 May 2016

شمع چپ ہے بھی تو کیا دل کا اجالا بولے

شمع چُپ ہے بھی تو کیا، دل کا اُجالا بولے
وہ سُنے یا نہ سُنے، رات کا سکتہ بولے
اب کے موسم کوئی سایہ ہے نہ سبزے کا سراب
پیاسی آنکھوں میں سُلگتا ہُوا صحرا بولے
وہ کوئی گُل ہے کہ مہتاب، کرن ہے کہ دھنک
آپ وہ چُپ رہے اور اس کا سراپا بولے
کیوں پگھلتی ہے مِرے قُرب سے اس جسم کی برف
آنکھ کیا عرض کرے،۔ اور زباں کیا بولے
کب بدل جائے گی سوچوں کی بلکتی ہوئی رُت
کوئی خُوشبو کا سندیسہ، کوئی کاگا بولے
کوہساروں کی عطاؔ رسم نہیں خاموشی
رات سو جائے تو بہتا ہوا چشمہ بولے

عطا شاد

No comments:

Post a Comment