شمع چُپ ہے بھی تو کیا، دل کا اُجالا بولے
وہ سُنے یا نہ سُنے، رات کا سکتہ بولے
اب کے موسم کوئی سایہ ہے نہ سبزے کا سراب
پیاسی آنکھوں میں سُلگتا ہُوا صحرا بولے
وہ کوئی گُل ہے کہ مہتاب، کرن ہے کہ دھنک
کیوں پگھلتی ہے مِرے قُرب سے اس جسم کی برف
آنکھ کیا عرض کرے،۔ اور زباں کیا بولے
کب بدل جائے گی سوچوں کی بلکتی ہوئی رُت
کوئی خُوشبو کا سندیسہ، کوئی کاگا بولے
کوہساروں کی عطاؔ رسم نہیں خاموشی
رات سو جائے تو بہتا ہوا چشمہ بولے
عطا شاد
No comments:
Post a Comment